Orhan

Add To collaction

محبت نہیں عشق یے

محبت نہیں عشق یے
از قلم این این ایم
قسط نمبر2

ارے کیا  ہو گیا میری بچی کو  طاہرہ بیگم ماہروش کے کمرے میں ائی تو ماہروش  بیڈ کے ساتھ ٹیک لگا کر بیٹھی تھی اور ان کی بات سن کر اٹھنے لگی تھی کہ درد کی  وجہ سے دوبارہ بیڈ پر ڈھے گئ ارے ارے ارام سے میری بچی طاہرہ بیگم نے فکر مندی سے کہا   طائ جان کچھ نہیں بس تھوڑا درد ہے ماہروش نے وضاحت دینی ضروری سمجھی تھی تو تم بھی تو اپنا خیال نہیں رکھتی درد تو ہوگا نا طاہرہ بیگم خفگی سے بولیں  ان کی بات سن کر ماہروش اپنا سر جھکا گئ تھی اچھا وہ سپرٹ کہاں ہے  میں لگا دو تمہیں طاہرہ بیگم یہاں وہاں دیکھتی ہویں بولیں  وہ رہا ٹیبل پر ماہروش نے ٹیبل کی طرف اشارہ کرتے ہوے کہا تھا ہاں وہ  رہا میں لگا دیتی ہو  طاہرہ بیگم نے بیڈ سے اٹھتے ہوے کہاا ارے نہیں طائ جان اپ کیوں میرے پیروں کو ہاتھ لگایں گی میں کھود کر لونگی ماہروش نہیں چاہتی تھی کے وہ اس کے پیروں کو ہاتھ لگایں ۔ارے خود کیسے کرو گی میں حدیب کو بھیجتی ہو وہ کردے گا طاہرہ بیگم نے پیار سے کہا اور اس کے کچھ کہنے سے پہلے ہی کمرے سے نکل گئ ۔ کیا وہ اب میں کیا کروں ماہروش  حدیب کا نام سنتے ہی گھبرا گئ اور کمبل میں گھس کر سونے کا بہانہ کرنے لگی اسے پہلے دروازہ کھلنے اور پھر بند کرنے کی اواز ائ وہ اور سمٹ گئ حدیب نے ٹیبل سے سپرٹ اٹھایا اور ماہروش کی طرف بڑھا اور اس کے پیروں سے کمبل ہٹایا اور پھر پٹی اتار کر سپرٹ لگانے لگا  سپرٹ  کی وجہ سے ماہروش کو جلن ہو رہی تھی تو  وہ کمبل کو  مضبوطی سے پکڑ گئ  اس کی حرکت دیکھ کر حدیب نے زخم پر پھونک ماری تھی اور کچھ دیر کے بعد وہ اپنا کام ختم کر کے  جانے کے لیے اٹھا وہ جانتا تھا کے ماہروش جاگ رہی ہے اس لیے اس نے دروازہ کھولنے اور پھر بند کرنے کی اواز کی ماہروش کو لگا کے وہ جا چکا ہے وہ ایک جٹکے سے اٹھ بیٹھی  اور سامنے حدیب کو دیکھ کر اس کی انکھیں  پھٹی پھٹی رہ گئ حدیب اسے دیکھ کر  بنا کچھ کہے کمرے سے نکل گیا اور وہ وہی بیٹھی رہ گئ وہ اس قدر میری پرواہ کیوں کرتے ہیں ہاں ڈانتے ہیں پر نا جانے کیو ان کی انکھییں مجھے کچھ کہنے کی کوشش کرتی ہیں وہ انھیں سوچوں میں گم تھی کہ کب  اسے نیند اگئ اسے خبر نا ہوئ 
😍😍😍😍😍😍
ارے تم خود کیو اا رہی ہو میں تمہارا ناشتہ لے اتی طاہرہ بیگم فکرمندی سے کہنے لگیں  طائ جان میں ٹھیک ہوں میں نے سوچا سب کے ساتھ بیٹھ کر ناشتہ کروں گی  ماہروش نے مسکراتے ہوے کیا اچھا ااجا طاہرہ بیگم اسے سہارہ دیتی ہویں ڈاءننگ ٹیبل تک لایں تم بیٹھو میں ناشتہ لاتی ہوں یہ کہتی ہوئ وہ کچن کی طرف چلیں گئ ۔باقی سب کہاں ہیں ماروش نے اپنی طائ سے پوچھا جو ناشتہ لارہی تھی   انور اور تمہارے پاپا واک پر گے ہیں  اور حدیب  تو افس  کے لیے نکل گیا  ناجانے کیوں ماہروش کے دل کو کچھ ہوا تھا  اور وہ بے دلی سے ناشتہ کرنے لگی  
😍😍😍😍😍😍
طائ جان حدیب اا گے ماہروش کچن میں ائ تھی جہاں طائ جاں  رات کےکھانے کی تیاری کر رہی تھیں  اور دل کے ہاتھوں مجبور ہو کر طائ جان سے حدیب کا پوچھ بیٹھی طائ جان نے اسے مشکوک نظروں سے دیکھا تھا اور ماہروش طائ جان کی نظروں کو دیکھ کر اپنی زبان دانتوں کے نیچے دبا گئ تھی جو  طائ جان نے نوٹ کیا تھا وہ اا رہا ہوگا  طائ جان نے مسکراتے ہوے بولیں تھی  لو اا گیا  طائ جان نے  حدیب کو اتا دیکھ کر کہا اگیا میرا بیٹا جھی اا گیا  حدیب نے مسکراتے ہوے کہا  ماہروش پوچھ رہی تھی تمہارے بارے میں وہ یہ کہتی ہویں چلی گیں  تو کوئ میرے بارے میں پوچھ رہا تھا اس کے لہجے میں کچھ تھا  جو ماہروش کے ہوش اڑا گیا  نہیں میں تو اپکے بارے میں نہیں سوچ رہی تھی ماروش نے گھبراتے ہوے کہا میں نے تو سوچنے کا نام بھی نہیں لیا اس کا مطلب تم میرے بارے سوچ رہی تھی میرا انتظار کر رہی تھی   ماہروش گھبرا رہی تھی اور گھبراہٹ کے مارے کچھ بھی نہیں بول پا رہی تھی  اس کی گھبراہٹ دیکھ کر  حدیب نے بات مکمل کرنی چاہی اب ساری زندگی تم نے میرا ہی انتظار کر نا ہے اچھا ہے ابھی سے عادت  ڈال لو  اس کے بعد وہ رکا نہیں چلا گیا اس کی بات سن کر ماپروش کو انجانی سی خوشی ملی تھی  پر وہ نہیں جانتی تھی کہ یہ خوشی صرف وقطی تھی

   1
0 Comments